دل پر ہمارے زخم کوئی تازہ لگائیں
ہم آپکے خلوص کا اندازہ لگائیں
دیوار جن کی کھوج تھی وہ لوگ جاچکے
ہم لوگ نئے لوگ ہیں دروازہ لگائیں
بازارِ دل سے اپنی دکانیں سمیٹ لیں
جو فائدہ نقصان کا اندازہ لگائیں
پھر دوستوں کو دعوتِ جشنِ دیں
کالر پہ پھر گلاب ترو تازہ لگائیں
چہرے کی جھرّیاں خلاصہ حیات کا
ہم ان پہ کیوں بھبھوت ملیں غازہ لگائیں