دل چیر دینے والوں سے کیسے بچا جائے محبت سے مارتے ہیں یہ لوگ کہاں جائے ظرف کی باتیں نہ کیا کرو ہم سے تم یہاں یہ لوگ اپنے آپ سے ہی دغا کر جائے