اک اجنبی سایہ میرے دل پہ چھا گیا
میری شب و روز کی نیندیں اڑا گیا
وعدہ کر کے محبت کا خود ہی جدا ہو گئے
جاتے جاتے صنم دل پہ زخم پا جما گیا
ہر سو تنہائی ہے تیرے بن اے صنم
روگ تنہائی کا میری زندگی کو لگا گیا
دل میرا تھا آزاد کھبی ہر غم سے
غم سارے وہ میرے دل بسا گیا
تصور ہے ابھی تک اس کی تصویر کا شاکر
جو ہستے بستے دل کو غم کا روگ لگا گیا