دل کو اگرچہ سمجھایا بہت
ملتے وقت یہ گھبرایا بہت
کالے بادل جو چھائے آسماں پہ
زُلفوں کا تیری خیال آیا بہت
تیری تصویر کو دیکھا جو کل
مجھے میری جان تو یاد آیا بہت
جاتے وقت الوداع کہ تو دیا
بعد میں دل یہ پچھتایا بہت
فقیروں سے محبت کر تو لی
محبت کا ہے سرمایا بہت
کڑکتی دھوپ نے جلایا جب
یاد آیا زُلفوں کا سایہ بہت