چاہت کی راہوں میں دل کھو گیا ہمارا
یہ تھا کبھی ہمارا اب ہو گیا تمہارا
ظالم حسن پرست تھا نکلا ہے ڈھونڈنے کو
بےتاب سا رہتا تھا تم سے بھی وہ ملنے کو
تم سے اگر ملا وہ اتنا ضرور کرنا
بانہوں میں اپنی لے لو تم دو اسے سہارا
ناداں ہے نا سمجھ ہے تو بھی اسے سمجھانا
وہ تمہیں جانتا ہے تم نے نہیں ہے جانا
اپنانا چاہتا ہے تو بھی اسے اپنانا
دیکھو ایسا لگتا ہے اس نے تمہیں پکارا