دل کہ پنچھی کوآزاد کر کےدیکھتےہیں
خود کو محبت میں برباد کر کےدیکھتےہیں
اپنی ساری خوشیاں اس کی نذر کرکے
اس طرح خود کونا شاد کر کےدیکھتےہیں
سنا ہے کے دل کو دل سےراہ ہوتی ہے
آج سونے سےقبل اسےیادکرکےدیکھتےہیں
اس سے ملنا تو میرےبس کی بات نہیں
اپنے رب سے فریاد کر کے دیکھتے ہیں
سبھی کہتے ہیں کےبڑا باذوق ہے وہ
ریڈیوپہ اپنی غزل ارشاد کرکےدیکھتےہیں