مجھے لگا کہ میں کسی گہری نیند سے جاگ گیا
کوئی شخص میرے دل کے دریچے میں جھانک گیا
دل کے دروازے پہ دستک تو لاحاصل ہوا کرتی تھی
آج ہلکی سی دستک پہ ہی دل ہم سے کیوں بھاگ گیا
سنا تھا ہم نے کہ دل دماغ کی بات کبھی مانتا نہیں
ہم نے دیکھا، دماغ نے جب سمجھایا دل ہمارا مان گیا
حسینوں کے جلوہ حسن کو کچھ نہ سمجھنے والا دل
آج کوئی جلوہ دیکھے بنا ہی، کیوں اتنا کانپ گیا
بہت اعتبار تھا دل پہ ہم کو، آج وہ متزلزل ہونے لگا
نہ جانے دوں گا اس کو، ارادے میں اس کے بھانپ گیا
جاوید بو سونگھتا ہوں، آج کسی بہت بڑی بغاوت کی
ڈھونڈ رہا ہوں اپنے دل کو، وہ راستہ کہیں ناپ گیا