اِ ن حسیں آ نکھوں نے رکھا مجھے مخمو ر بہت
ہے میری تشنہ لبی آ پ کی مشکو ر بہت
د یکھ سکتے نہیں ہم آپ کی بھیگی پلکیں
چلیے ہم مان گئے آ پ تھے مجبو ر بہت
ہم ہی نا کام محبت کا سبب ہیں یارو
پیار کے ہم نے بنا رکھے تھے دستور بہت
تھی یہ تقد یر کی خو بی کہ ر ہا میر ا چا ند
کبھی نز د یک بہت ا ور کبھی دوُ ر بہت
یہ الگ بات برا حال ہو ا ہے د ل کا
دل کے اچھے ہیں ، یہی بات ہے مشہور بہت
عشقِ بے پروا کہیں اور چلا جا ئے گا
جسکو رہنا ہے رہے حسنُ پہ مٕغر و ر بہت
دلِ وحشی کہیں سینے میں چھپا بیٹھا ہے
زخم سے چوُ ر بہت ، خو ن میں محصو ر بہت
ا پنے ارمانو ں کی دنیا سے نکل کر د یکھو
خو اہشیں دل میں ہمارے بھی ہیں مستور بہت