دلِ بےقرار کو دے قرار تُو آ بھی جا
ہے کہاں چُھپا ہوا میرے یار تُو آ بھی جا
ترے ہجر سے ترے درد سے میں سنبھل گیا
پھر اُجاڑنے مجھے ایک بار تُو آ بھی جا
ترے درد میں تری یاد میں ہی سکون تھا
مجھے پھر سے کرنے کو بےقرار تُو آ بھی جا
ہے رُکی ہوئ مری ناؤ پیار کی آج تک
نئ کشتیوں کا نہ بن سوار تُو آ بھی جا
مرے پیار میں جو کمی سی رہ گئ تھی کبھی
تجھے پیار کرنا ہے بےشمار تُو آ بھی جا
مری زندگی میں تو لوٹ کر نہیں آ سکا
چلو مٹی میں تو مجھے اُتار تُو آ بھی جا
مجھے آ کے باقرؔ چھوڑ جا مجھے پھر رُلا
مجھے پھر سے ہونا ہے اشکبار تُو آ بھی جا