جہاں تک دیکھا ، دور تلک صحرا دیکھا
میں نے جیون ندیا میں، ہر اک بےوفا دیکھا
کب ختم ہوں گے یہ ظلم و ستم کہتے ہوئے
آج میں نے اک دل جلا دیکھا
جو کبھی کسی کا آشنا تھا
اب اسے میں نے نا آشنا دیکھا
محبت زندگی ہے، محبت ہے عبادت
اک دیوار پہ یہ حرف غلط، لکھا دیکھا
حسن والے کر دیتے ہیں، در سے دربدر
اک دیوانے کو دیتے ہوئے صدا دیکھا
ہمیں تم سے محبت ہے، یھ کہہ کر
ہر حسیں کو، دیتے ہوئے دغا دیکھا
کسی کی راتوں کا چین و سرور لوٹ کر
حسینوں کو محلوں میں سوتے سدا دیکھا
گر توں نے کرلی محبت اے ناصر، تو جان لے
خزاں میں نہ کبھی کسی نے، پھول کھلا دیکھا