دوست تو دوست ہیں دُشمن بھی جگہ پاتے ہیں
دِل بڑا ہو تو سبھی اُس میں سما جاتے ہیں
اصل سے اپنے کوئی دُور نہیں جا سکتا
پنچھی کتنا بھی اُڑیں لوٹ کے گھر آتے ہیں
وہ کبھی بھی مجھے پہچان نہیں پائیں گے
میرے احساس کی شدِت سے جو گھبراتے ہیں
ہم نوالہ تھے اقارب جو بھلے وقتوں میں
مِل بھی جاِئیں جو سرِ راہ تو کتراتے ہیں
واسطہ اُن کا نہیں ہوتا محبت سے کوئی
فلسفہ عِشق و محبت کا جو سمجھاتے ہیں
زندگی سے تو نہیں ہوتا تعلق اُن کا
ایسے کردار فلموں میں نظر آتے ہیں
اُن کو ہوتا نہیں احساس بھی اِس کا عذراؔ
باتوں باتوں میں مرا دِل جو دُکھا جاتے ہیں