دِل بھی تیرا دھڑکن بھی
ہم بھی تیرے تن من بھی
دِل بھی ہے ویران مرا
سونا سونا آ نگن بھی
وصل کی چھوٹی گھڑیوں میں
میں بھی چپ تھی ساجن بھی
رشتے چاہے گہرے ہوں
ہو جاتی ہے ان بن بھی
ہجر کی شب میں روتا ہے
ساتھ ہمارے ساون بھی
میرے فن کو مانیں گے
آخر اک دِن دشمن بھی
سچایٔ کیسے دیکھیں ؟
من بھی میلا درپن بھی
تیرے بن خاموش فضا
چپ ہیں میرےکنگن بھی
کیا بن بیٹھے وہ عذرا
نام بھی چھوٹا درشن بھی