دِل میں اِک اضطراب سا کیوں ہے ؟
وہ حقیقت میں خواب سا کیوں ہے ؟
مجھ کو تو موتیۓ کی خواہش تھی
خواب میرا گلاب سا کیوں ہے ؟
سامنے کیوں وہ آ نہیں جا تا ؟
درمیاں اِک حجاب سا کیوں ہے ؟
اُس کے بے مثل حسن کے آگے
ہر کویٔ لا جواب سا کیوں ہے ؟
تھی خطا صرف میری آ نکھوں کی
دِل پہ نازل عذاب سا کیوں ہے ؟
ایک ہی پل میں پڑھ لیا سب نے
میرا چہرہ کتاب سا کیوں ہے ؟
جا کے واپس کبھی نہیں آتا
وقت بیتے شباب سا کیوں ہے ؟
پیاس ہونٹوں پہ رہ گیٔ جم کے
پیار اُس کا سراب سا کیوں ہے ؟