نظر کا تیر وحشت میں اتر جاتا تو کیا ہوتا
دھڑکتا دل کسی ساعت ٹھہر جاتا تو کیا ہوتا
سسکتا راز جو تم نے چھپا رکھا ہے سینے میں
ذرا سوچو تو پلکوں پر بکھر جاتا تو کیا ہوتا
غضب ڈھاتی ہے جسکی سادگی اہل بہاراں پر
ستارے سوچتے ہیں وہ سنور جاتا تو کیا ہوتا
کسی کی یاد کے صدقے اجالے رقص کرتے ہیں
اندھیرا سوچ کو ویران کر جاتا تو کیا ہوتا
ابھی تک تشنگی مخمور کر دیتی ہے سانسوں کو
وہ ساغر دید کے جلووں سے بھر جاتا تو کیا ہوتا
لکیریں ڈھونڈتیں کیسے تمناؤں کی وادی کو
نصیبہ اپنے لکھے سے مکر جاتا تو کیا ہوتا