دیئے ہیں غم میں سہارے جس نے
انجان منزلوں پے اشارے جس نے
کیسے بھلائے احسان سب اُسکے
نظروں کو دیئے نظارے جس نے
ترے بعد بہتے اشکوں کو میرے
پلکوں سے دیئے کنارے جس نے
بلبل کو اندھیری رات میں
جگنو بن کے دیئے ستارے جس نے
ممکن ہے کیسے میں بھلا دُوں اُسے
میری خاطر یہ داعو ہارے جس نے
بکھڑے ہوئے ارمان میرے دل کے
محبت سے اپنی سنوارے جس نے
بن کے محا فظ میری خوشیوں کا
کتنے سپاہی غم کے مارے جس نے
مجھکو پانے کی خاطر بس
کئے کتنے پاڑ انگاڑے جس نے
میں تھا تنہا وہ تھی سب کی
مگر سوچا میرے بس بارے جس نے
نہال ہاتھ تنہائی کا کیسے چھوڑوں
گِرتے ہوئے کو دیئے سہارے جس نے