مر نا جاؤ کہ لیے حسرت دل میں ہزار
پرکشش ہوگا چہرہ جو کرتے ہیں حجاب
یوں لئے پھرتا ہوں دل میں حسرت دیدار
اب تو لمحہ بھی لگے جیسے گزریں سال
کہا آرزوئے دل وہ تمنا کے وہ طلب دیدار
یوں لگتا ہےکہ میں عشق کا بیمار تو نہیں
اب اُجڑے ہوئے حالات کی مانند ہو عثمان
ماضی،حال، نیند بےحال اب کچھ یاد نہیں