دیکھا جو وصل کی شب انداز دلبری کا
Poet: نویدصدیقی By: نویدصدیقی, Lodhranدیکھا جو وصل کی شب انداز دل بری کا
آنکھوں میں رہ گیا وہ عالم سپردگی کا
جینا ہوا ہے مشکل احساس کی چبھن سے
ہم کو نہ مارڈالے یہ شوق آگہی کا
کرتے ہو بے رخی کا شکوہ خدا سے ناحق
حق بھی ادا کیا ہے کیا تم نے بندگی کا؟
کتنی طویل ہو گی یہ رنج کی مسافت
کب تک کروں نظارہ میں تیری بے حسی کا
کل ٹھوکروں میں ہو گاسردار!یہ ترا سر
سمجھا اگر نہ مطلب لوگوں کی خامشی کا
ماتم کناں ہے انساں اور آپ کہہ رہے ہیں
"بیدار ہو رہا ہے انسان اس صدی کا"
More Love / Romantic Poetry






