Add Poetry

دیکھتا ہوں میں گلابوں کو بڑی الفت سے

Poet: ڈاکٹر زاہد شیخ By: ڈاکٹر زاہد شیخ, Lahore Pakistan

تم ہو میرے لیے پیچیدہ سوالوں کی طرح
کاش آ جاؤ نظر دن کے اجالوں کی طرح

عشق میں ہوتی ہے رسوائی چلو مان لیا
میرا ہی ذکر مگر کیوں ہے مثالوں کی طرح

کیسے کاٹوں میں ترے ہجر کے لمحات بتا
ایک لمحہ بھی گزرتا ہے تو سالوں کی طرح

تجھ پہ چھینٹے نہ پڑیں عشق میں رسوائی کے
تیری عزت کو بچاؤں گا میں ڈھالوں کی طرح

دیکھتا ہوں میں گلابوں کو بڑی الفت سے
مجھ کو آتے ہیں نظر یہ ترے گالوں کی طرح

تیری آنکھوں کو مثالوں سے بیاں کر نہ سکوں
یہ بھی ناکافی ہے کہہ دوں ہیں غزالوں کی طرح

لوگ ریشم کو ملائم و حسیں کہتے ہیں
وہ کہاں تیرے حسیں ریشمی بالوں کی طرح

کیسے چھوڑں میں ترا ہاتھ پکڑ کر جاناں !
میں نے چاہا ہے تجھے چاہنے والوں کی طرح

وہ جو چاہے تو کھلیں، اور نہ چاہے نہ کھلیں
اس نے سمجھا ہے کہ لب ہیں مرے تالوں کی طرح

اک وجد کی ہے کیفیت کہ بنا سازو آواز
رقص اس مست کا ہوتا ہے دھمالوں کی طرح

عشق کرنے میں برائی تو نہیں ہے لیکن
اس میں ہوتی ہے دکھن پاؤں کے چھالوں کی طرح

دور سے آتی ہیں کوئل کی صدائیں زاہد
ان میں ہے درد کا نغمہ مرے نالوں کی طرح

Rate it:
Views: 9756
18 Oct, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets