دیکھو کب سے تمہارے انتظار میں بیٹھی ہوں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

دیکھو کب سے تمہارے انتظار میں بیٹھی ہوں
کتنے دل میں خمار لیے بیٹھی ہوں

خبر نا ہوئی راہ دیکھتے کب شام ہو گئی
میں صبح سے دل بیقرار لیے بیٹھی ہوں

ہواؤں کی دستک نے آج بہت ستایا مجھے
میں جھیل آنکھوں کو اشک بار لیے بیٹھی ہوں

وہ آخری سوال جو پوچھا تھا تم نے
ُاس کے جواب میں لفظوں کی قطار لیے بیٹھی ہوں

اب آنے میں اتنا وقت کیوں لگا رہے ہو
تمہارے آمد کا سن کر پھولوں کا ہار لیے بیٹھی ہوں

وہ ُسرخ ڈوپٹہ جو تحفے میں بھیجا تھا تم نے
سولہ سنگھار کر کے ُاسے سر پر لیے بیٹھی ہوں

تب آؤ گے بھلا جب نیند آ جائی گئی
گلابی ہونٹوں پر نیند کے لیے انکار لیے بیٹھی ہوں

اجنبی شہر میں میری خاموشیاں کون سمجھے گا
میں خاموش دل میں کتنا پیار لیے بیٹھی ہوں

Rate it:
Views: 1084
14 Mar, 2013