مظلوم عاشق ایسے کوچہءدلدار کھڑے ہیں
لگتا ہے کے راشن کی قطارمیں کھڑے ہیں
اک مردنی سی چھائی ہے ان کہ چہروں پر
جیسے شہنشاہ کہ دربار میں کھڑےہیں
ہم تیرے شہر میں چلے تو آئے ہیں لیکن
یوں لگتا ہے کے گردوغبار میں کھڑےہیں
وہ کہہ گیا تھا لوٹ آؤں گا برےوقت کی طرح
ہاتھوں میں پھول لیےنتظار میں کھڑے ہیں