رابطے محبت کے ختم ہونے سے بھی نہیں ہوتے
یہ ایسی زنجیر ہے جو ٹوٹنے سے بھی نہ ٹوٹے
اندیکھی منزل: انجانے راستے بے نام فاصلے
یہ ایسی مسافت ہے مسافر تھکنے سے بھی نہ تھکے
بے نام افسانے ادھوری کہانی: نا مکمل شاعری
یہ ایسے دیوان ہیں پورے ہونے سے بھی نہیں ہوتے
انسوؤں کا سمندر ہے: رسوائیوں کا گھر ہے. بدنامی اس کا نام ہے
یہ ایسی بے وفائی ہے وفا کرنے سے بھی وفا میں نہ بدلے
تیز آندھی ہے کالا طوفان ہے. نہ ختم ہونے والی بارش ہے
یہ ایسا سیلاب ہے روکنے سے بھی نہ روکے