رات تاریک راستے خاموش

Poet: Iqbal Mahir By: Iqbal, Karachi

رات تاریک راستے خاموش

منزلوں تک ہیں قمقمے خاموش

آرزوؤں کے ڈھے گئے اہرام

حسرتوں کے ہیں مقبرے خاموش

دل کے اجڑے نگر سے گزرے ہیں

کتنی یادوں کے قافلے خاموش

منتظر تھے جو میری آمد کے

ہیں منڈیروں پہ وہ دئیے خاموش

میرے مستقبل محبت پر

زندگی کے ہیں تجربے خاموش

ذہن آذر ہے خواب گاہ جمود

فکر و فن کے ہیں بت کدے خاموش

Rate it:
Views: 1434
13 Jan, 2021