رات دن صبح شام میں گم ہوں
اپنوں کے احترام میں گم ہوں
کرتا قرآن کی تلاوت ہوں
اپنے رب کے کلام میں گم ہوں
مرتے دم تک رہے گا میرا وہ
عشق ہے التزام میں گم ہوں
اپنی شہرت پہ ناز ہے مجھ کو
اس لیے اپنے نام میں گم ہوں
جرم ثابت نہیں ہوا میرا
جو لگا الزام میں گم ہوں
آگ بدلے کی ہے مرے دل میں
اپنے میں انتقام میں گم ہوں
دنیا داری کو جانتا میں نہیں
رہتا ہر وقت کام میں گم ہوں
چھوڑ شہزاد کیوں گیا ساجن
پیار کے اختتام میں گم ہوں