رات کی خاموش سنسناتی ہوائوں سے ڈر لگتا ہے
تنہا چلوں گی مجھے قافلوں سے ڈر لگتا ہے
ضبط کا بندھن ٹوٹے اور کہیں تم بھی نہ بہ جاؤ
اپنے ہی چھلکتے ہئوے آنسئو ؤں سے ڈر لگتا ہے
اک چاند اکیلا اک میں تنہا ہم دونوں کا ساتھ ہے
جب چاند نہ نکلے تو تنہا رات سے ڈر لگتا ہے
پاگل پن کی حد آخر کو نہ چھو جائوں کہیں
مجھ کو تو خوابوں کی پناہوں سے ڈر لگتا ہے
مل ہی جاتے ہیں تاریک رستوں میں مسافر
مجھ کو تو روشن راہوں سے ڈر لگتا ہے
مجھ کو اطمینان ہے کہ میرے لب نہ ہلیں گے
بس اپنے دل کی صدائوں سے ڈر لگتا ہے
کہیں میرے رب کو برا ہی نہ لگ جائے
تیرا نام لیتی ہوئی سانسوں سے ڈر لگتا ہے