رات یہ ہجر کی ہر درد چھپائے اپنے
اشک بہتے ہی نہیں آنکھ بہائے اپنے
رنج و غم کرب و خوشی کڑوی کسیلی باتیں
ہنستے ہنستے ہوئے مالا پرو لائے اپنے
درد کو اپنے مٹانے کے لئے سوچ مری
فصل اشعار کی چپ چاپ لکھائے اپنے
تیرے خوابوں کی امیدوں کو لئے تکئے پر
رکھ کے سراپنا تصور میں کھوجائے اپنے
درد کو دیکھ کے بولی نہ لگا دے دنیا
خوف سے زخمِ جگر وشمہ تو دھوئے اپنے