راستے میں جب وہ مجھے مل جاتا ہے
میراچہرہ پھول کی طرح کھل جاتا ہے
کوئی تواس حسیں چور کو روکولوگو
جو سرعام چرا کر میرا دل جاتا ہے
اس کے چہرے پہ ایک نظر پڑتے ہی
میرادل ہاتھوں سے پھسل جاتا ہے
ہجر کا درد بھی کچھ ایسا درد ہے
جوکمزور لوگوں کونگل جاتا ہے
اس حسن کی ایک جھلک دیکھ کر
اصغر جیسےلوگوں کا دم نکل جاتا ہے