Add Poetry

راہ دل سے میں تیرے نقش مٹا بھی نہ سکوں

Poet: ڈاکٹر آفتاب رانجھا By: ڈاکٹر آفتاب رانجھا, Lahore

راہ دل سے میں تیرے نقش مٹا بھی نہ سکوں
اتنا مشکل تو نہیں تجھکو بھلا بھی نہ سکوں

مجھکو وحشت ہی سہی پھر بھی یہ کیا مشکل ہے
داستان غم دل تجھکو سنا بھی نہ سکوں

بیخودی میں کبھی صحرا میں نکل جاتا ہوں
کیا غضب ہے کہ وہاں پھول کھلا بھی نہ سکوں

تو جو مل جائے اگر خون جگر بھی دے دوں
کیسے ممکن ہے کہ میں جان لٹا بھی نہ سکوں

میں لئے پھرتا ہوں اوروں کی بلائیں سر پر
بوجھ اتنا بھی نہیں جسکو اٹھا بھی نہ سکوں

اتنا پابند ضوابط تو نہیں ہوں لیکن
پھر سے اک بار ترے شہر میں آ بھی نہ سکوں

ساقیا تو مجھے تڑپانے کی ضد چھوڑ بھی دے
جام غم سر تو نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں

اے نصیب غم عشاق یہ کیا ماجرا ہے
غیر کے سامنے کیوں اسکو بلا بھی نہ سکوں

تم نے دیوار بنائی جو غم دوراں کی
حد فاصل تو نہیں جس کو ہٹا بھی نہ سکوں

اے مرے شوق جنوں تم بھی تو حد کرتے ہو
تیرے کہنے پہ میں اس شہر سے جا بھی نہ سکوں

ایک آہٹ کے بھروسے پہ جیوں گا کب تک
اتنا کم ظرف نہیں غم کو چھپا بھی نہ سکوں

تاب گفتار بھی کھو جانے کا ڈر ہے 'برہم'
بات کرنے کے لیے ہونٹ ہلا بھی نہ سکوں
 

Rate it:
Views: 280
27 Oct, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets