راہیں ترے وصال کی ڈھونڈوں گا کب تلک
Poet: خلیلی قاسمی By: خلیلی قاسمی, Indiaراہیں ترے وصال کی ڈھونڈوں گا کب تلک
دھکے ترے فراق میں کھاؤں گا کب تلک
خوں ہو رہا ہے میرا کلیجہ یہ سوچ کر
اعراضِ چشمِ یار میں دیکھوں گا کب تلک
آثارِ غم عیاں ہیں مرے انگ انگ سے
صد پارہٴ جگر کو چھپاؤں گا کب تلک
دل میں تمہارے پیار کا سودا لیے ہوئے
پلکوں پہ آنسوٴوں کو سجاؤں گا کب تلک
کب تک رہوں گا محوِ تماشائے انتظار
راہوں میں تیری آنکھ بچھاؤں گا کب تلک
جذبات کے وفور میں سوچا نہیں ابھی
بِن تیرے یہ گھروندہ بناؤں گا کب تلک
بے خواب میری آنکھ تو بس دے چکی جواب
یادوں کی تیری شمع جلاؤں گا کب تلک
میری یہ چشمِ نم، یہ پراگندگی گواہ
احوالِ دل خلیلی# چھپاؤں گا کب تلک
More Love / Romantic Poetry






