رسم دنیا سے بغاوت کر لیں
آؤ اک بار محبت کر لیں
جو پڑے ہوں وفا کے رستے میں
سنگ اٹھانے کی مشقت کر لیں
کوئ اپنا کوئ پرایا نہ ہو
زیست کو عشق سےعبارت کر لیں
پھول کھلتے ہوں سدا کلیوں سے
ان بہاروں کی مسافت کر لیں
دہر خوشیوں سے سجانے کیلےء
عشق انساں کی ضرورت کر لیں
ادبی علوم بھی ضروری ہیں منیر
نغمہء دل کی ریاضت کر لیں