رقیب میرا ابھی میرے در سے

Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsi

رقیب میرا ابھی میرے در سے گزرا ہے
لگا ہے ایسے کہ میرے وہ گھر سے گزرا ہے

خیار یار میں کچھ یاد تھا نہیں مجھ کو
کمال یار تھا جان و جگر سے گزرا ہے

تباہ حال ہے غربت سے ہی وطن میرا
امیر شہر سے پوچھو ادھر سے گزرا ہے

کبھی بھی نہیں مانی بات اس نے مری
خمار عشق تو میرے سر سے گزرا ہے

نہیں سمجھ میں سکا چال اس زمانے کی
ہزار بار زمانہ ادھر سے گزرا ہے

اداسی چھائی ہے شہزاد ہے بہت غربت
وہ جانتا نہیں کچھ بھی نگر سے گزرا ہے
 

Rate it:
Views: 219
25 Nov, 2022