رقیب میرا ابھی میرے در سے
Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsiرقیب میرا ابھی میرے در سے گزرا ہے
لگا ہے ایسے کہ میرے وہ گھر سے گزرا ہے
خیار یار میں کچھ یاد تھا نہیں مجھ کو
کمال یار تھا جان و جگر سے گزرا ہے
تباہ حال ہے غربت سے ہی وطن میرا
امیر شہر سے پوچھو ادھر سے گزرا ہے
کبھی بھی نہیں مانی بات اس نے مری
خمار عشق تو میرے سر سے گزرا ہے
نہیں سمجھ میں سکا چال اس زمانے کی
ہزار بار زمانہ ادھر سے گزرا ہے
اداسی چھائی ہے شہزاد ہے بہت غربت
وہ جانتا نہیں کچھ بھی نگر سے گزرا ہے
More Love / Romantic Poetry






