رنجش ہی سہی دل دکھا نے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
کچھ تو میرے پندار محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کیلیے آ
پہلے سے مراسم نا سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و راہ دنیا نبھانے کے لیے آ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
اک عمر سے ہوں لذت گریا سے بھی محروم
اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ