جناب احمد فراز صاحب کی غزل،''اول اول کی دوستی ہے ابھی'' سے متاثر ہو کر لکھی جانے والی ایک غزل پیش ہے
رنگ باقی ہے، روپ بھی ہے ابھی
قربتیں، آگ، دلکشی ہے ابھی
ہاں مجھے انتظار تو ہے مگر
بات بن جاٴے گی، چلی ہے ابھی
اُس کو کچھ وقت بھی تو دینا ہے
ابتداٴی سی دوستی ہے ابھی
زندگی اور تجھ سے کیا چاہوں؟
وہ مرا تھا بھی اور وہی ہے ابھی
آس کب سے لگائے بیٹھا ہوں
وہ جھروکے سے جھانکتی ہے ابھی
حُسن ہے انتظار میں اظہر
عاشقی مُڑ کے دیکھتی ہے ابھی