روح وشمہ جو اب اڑان میں ہے
زندگانی یہ کس جہان میں ہے
کتنی تسکین ہے تہجد میں
زندگی کا مزہ اذان میں ہے
وہ پرندہ ہے میری نظروں میں
تیر جب تک مری کمان میں ہے
اب درندے کہاں ہیں جنگل میں
اک شکاری مگر مچان میں ہے
زخمی بیٹھی ہے زندگی تنہا
وہ سمجھتا ہے اپنی شان میں ہے
لڑ رہا ہے ہواؤں سے تنہا
کوئی چہرہ تو بادبان میں ہے
آج وشمہ ضرور دیکھوں گی
کیا اب بھی وہ آن بان میں ہے