روز و شب کی آفتوں سے تنگ ہوں
زندگی کے ہاتھ میں بے رنگ ہوں
کیسے تیرے درد کا مرہم بنوں
میں تو اپنی سوچ کی بھی جنگ ہوں
مٹ چکے ہیں سب مرے نقش و نگار
میں فقیری کا مگر ارژنگ ہوں
پھول نے خوشبو سے دیکھو کیا کہا
ہر گھڑی گلشن میں تیرے سنگ ہوں
میں نے جیتا زندگی کا راستہ
میں محبت کی ہی پہلی جنگ ہوں
مجھ کو اوجھل کر نہ تو وشمہ ابھی
میں تمہاری زندگی کا رنگ ہوں