چودھویں کی رات تھی، دیکھا چاند کو چلتے چلتے
وہ جھاتی مار رہا تھا میرے صحن میں چلتے چلتے
میں ہاتھ ہلا ہلا کے کرنے لگا اسکو سلام
روپ بدلنے لگا چاند تھوڑی دیر چلتے چلتے
دیکھتے ہی دیکھتے گرہن ذدہ ہو گیا سارا چاند
میرا محبوب آ نکلا تھا وہیں کہیں سے چلتے چلتے