ز یبا ٸش گل ہو جا ۓ کیا یوں بھی ہوا ہے کبھی؟؟؟
یار کے خیال میں کیا یوں کو ٸ دیوانہ بھی ہوا ہے کبھی
اے عبدل تیری خوا ہش ہو گی مال و زر کی ہوس
کیا مال و زر سے بھی کو ٸ عہدہ برآں ہوا ہے کبھی
ہم بھی دکھا دیں گے اک بار اور چیر کر دل
اپنا کچھ دور اور چل کیا کو ٸ زخم ہرا بھی کھو لتا ہے کبھی
یوں لگتا ہے کہ تیری روح کی پیاس کی طرح ہوں
اور روح میں میری تو بسا ہے کیا یوں بھی ہو تا ہے کبھی
لوگ کہتے ہیں کہ لکھوں محبت کے حق میں کو ٸ نغمہ با اثر
کیا فسا نہ محبت بھی دو لفظوں میں بیاں ہوا ہے کبھی
بتا ٶ کیا سوچ رہے ہو ؟؟؟ میری زندگی ہو تم یار
کیا اپنی زندگی کا بھی کو ٸ دشمن ہوا ہے کبھی؟؟؟
یوں چلتا ہے قلم روا نی سے تیری بات پر اے میرے عبدل
جیسے کہ فلک پر نالہ عشق و محبت لکھ چکا بھی ہو کو ٸ
اب اور کیسی خوا ہش کیا غم اور خو شی کے لمحے
بس ذرا وقت دیجیے کہ دور ہو نے سے بھی کو ٸ جدا ہوا ہے کبھی
زیبا ٸش گل ہو جا ۓ کیا یوں بھی ہوا ہے کبھی
یار کے خیال میں کیا کو ٸ دیوانہ بھی ہوا ہے کبھی