زبُوں ہوئے کہ ترے در کی خاک ہونا تھا
ہمیں کہ تیری محبت میں طاق ہونا تھا
خلوص اتنا ، محبت بھی حد سے تھی زیادہ
جنون تھاشرط ، گریباں تو چاک ہونا تھا
گناہِ راست گوئی ، اُس پہ بے ریا الفت
یہ جرم ایسےہیں قصہ تو پاک ہونا تھا
اسی کا دھیان رہا جس نے دھیان ہی نہ دیا
وصال ایسی محبت میں ، خاک ہونا تھا
تری جدائی کے صدموں نے توڑ پھوڑ دیا
وگرنہ ایسے کہاں ، ہمیں ٹھیک ٹھاک ہونا تھا
ہمیں تو جو بھی ملا ہم نے رہنما جانا
ھم ایسے سادہ دلوں نے ہلاک ہونا تھا