زخم دل کی داستان سنانے کی دیر تھی
رخ سے اس کے پردہ سرکانے کی دیر تھی
نہ مطلب ہوا بیان نہ بات ہوئی مکمل
ادھوری سی اک یاد بتانے کی دیر تھی
اداسی بھری رات میں پھیلی اشکوں کی چاندنی
اس محفل میں میرا نغمہ سنانے کی دیر تھی
خوشبو سی پھیل گئی عائش میرے اردگرد
ہوا میں میرا آنچل لہرانے کی دیر تھی
روتا رہا وہ شخص جانے کیوں میرے سامنے
عائش زندگی کا مطلب سمجھانے کی دیر تھی