زخم کو بھی گُلاب دیکھا ہے
Poet: By: wasim ahmad moghal, lahoreزخم کو بھی گُلاب۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھا ہے
جب بھی اس نے جناب۔۔۔ دیکھا ہے
وہ جو خوابوں کو دے گیا ۔۔۔۔۔..خوشبو
ہم نے ایساگلاب ۔۔۔۔۔۔۔دیکھا ہے
وہ جو پورا بھی ہو سکے۔۔۔۔۔۔ اے دل
کوئی ایسا بھی خواب۔۔۔۔۔۔ دیکھا ہے
آج پھر ہم نے اُن کی ۔۔۔۔محفل میں
اپنے کو باریاب دیکھا۔۔۔۔.۔۔۔ہے
پہلے دیکھا تھا سرخرو ۔۔۔۔۔۔..دل کو
اب جگر کامیاب ۔۔۔۔.۔۔دیکھا ہے
یہ محبّت تو ایک ۔۔۔.۔۔۔صحرا ہے
جب بھی دیکھا سراب ۔۔.۔دیکھا ہے
آج پھر ہم نے اُن کی۔.۔ نظروں سے
دل کو ہوتے کباب۔۔۔۔.. دیکھا ہے
کس نے لکھا ہے خون ۔۔۔سے اپنے
عشق کا تازہ باب۔۔.۔۔۔۔ دیکھا ہے
ڈھونڈتے آ گیا ہوں۔۔.۔۔ جنت سے
حسن وہ لاجواب۔۔۔۔۔..۔ دیکھا ہے
آج ہم نے بھی دل کے۔۔۔ دریا میں
ڈوبتے ماہتاب۔۔۔۔۔۔۔ دیکھا ہے
پوچھتی ہے تری پھٹی ۔۔۔..۔تصویر
کیوں مجھے بے حساب ۔..۔دیکھا ہے
کہہ رہی ہیں مری کھلی۔..۔ آنکھیں
اُس کو کیوں بے نقاب۔۔ .دیکھا ہے
نیند آتی نہیں کسی۔۔۔..۔۔ صورت
ایسا کیا تم نے خواب۔۔۔ .دیکھا ہے
شیخ و واعظ کو اُن کی۔۔.۔۔ محفل میں
ہم نے ہوتے خراب۔۔۔ دیکھا ہے
یہ بھی کم تو نہ تھا قیامت سے
ہجر میں جوعذاب۔۔۔۔ دیکھا ہے
دیکھو مجرم ہیں محتسب۔۔۔۔ اپنے
یہ عجب احتساب۔۔۔۔۔ دیکھا ہے
حکمراں ہیں عوام کے۔۔۔۔ دُشمن
ظلم کا تازہ باب۔۔۔۔۔۔ دیکھا ہے
بلی سے چھیچھڑوں کی۔۔۔۔۔ رکھوالی
اپنے ہاں ہی جناب۔۔۔۔ دیکھا ہے
سا قی پیتے ہیں مے کدہ۔۔۔ میں وسیم
یہ نیا انقلاب۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






