آنکھوں کے جزیرے پہ اترنے نہیں دیتا
وہ شخص کوئی کام بھی کرنے نہیں دیتا
رکھتا ہے چرا کر وہ بڑا اپنے بدن کو
شانے پہ ذرا ہاتھ بھی دھرنے نہیں دیتا
چلتا ہے سمٹ کر وہ بہت تیز ہوا میں
آنچل کا کوئی رنگ بکھر نے نہیں دیتا
چھینا ہے مجھے مجھ سے ہی کچھ ایسی ادا سے
مرنا بھی اگر چاہوں تو مرنے نہیں دیتا
رکھتا ہے مجھے زلف پریشاں کی طرح سے
اک پل مجھے سافر وہ سنورنے نہیں دیتا