زلفیں تھیں یا بادل کالے
پڑ گئے مجھ کو جان کے لالے
آنکھیں سب کچھ بول رہی تھیں
ہونٹوں پر تھے چپ کے تالے
جب سے تیرے لب ہیں دیکھے
بھول گیا ہوں مَے کے پیالے
ایک خوشی کی حسرت لے کر
غم بھی میں نے ہنس کر پالے
تیرا آنا مشکل ہے تو
مجھ کو اپنے پاس بلا لے
تو ہے سیدھا سادھا پگلے
دنیا کے انداز نرالے
اب کے بھی سیلاب جو آیا
میں نے تیرے پَتر سنبھالے
چاند گلی میں دیکھا تو نے
چل پھر دیپک عید منا لے