زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے
Poet: azharm By: Azhar, Dohaزمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے
خبر یہ دیر سے آئی ہوئی ہے
تمہارے اور میرے درمیاں کچھ
کسی دشمن نے پھیلائی ہوئی ہے
تصور میں نہیں تھی بے وفائی
مری تو گُنگ گویائی ہوئی ہے
تماشا سا بنایا پیار تُم نے
یہاں خلقت تماشائی ہوئی ہے
عدو کے سامنے کیونکر لتاڑا
ہماری یوں پذیرائی ہوئی ہے؟
نشاں چوکھٹ پہ دیکھو ثبت ہوں گے
کہو کیسی جبیں سائی ہوئی ہے؟
مسیحا تھے تو گھاو کیوں لگائے
کہاں کی یہ مسیحائی ہوئی ہے
چلو اس دوستی نے کچھ دیا تو
غموں سے بھی شناسائی ہوئی ہے
کہو ہو بوجھ ہے اظہر تعلق
مگر زنجیر پہنائی ہوئی ہے
More Love / Romantic Poetry






