زندگی کو سنوار دیتے ہیں
دینے والے وہ پیار دیتے ہیں
ہوتے ہیں وہ حسیں مسیحا سے
جینے کا جو خما ر دیتے ہیں
بہت غم خوار ہوتے ہیں آنسو
بو جھ دل کا جو اتار دیتے ہیں
جس راہ پر چلے تھے سا تھ کبھی
اب وہ رستے فگار دیتے ہیں
وہ رنگ ہیں تری اداؤں میں
مو سموں کو نکھا ر دیتے ہیں
تو ہماری وہ آرزو ہے جس پہ
ہر تمنا ہی وار دیتے ہیں
ہیں جہاں میں وہ لوگ بہت جری
موت کو بھی جو ہار دیتے ہیں
ہیں معین ایسے رستے اس راہ کے
اک خوشی ، غم ہزار دیتے ہیں