زندگی چند خیالوں میں مد ہو ش تھی
Poet: Asif Sultan Aah By: ASIF SULTAN AAH, SARGODHAزندگی چند خیالوں میں مد ہو ش تھی
زند گی پھر حسیں اور بے دو ش تھی
ہر کسی کو گلے سے لگا تا تھا میں
اور سبھی کو محبت سکھا تا تھا میں
زند گی میر ی پر کیف و مسحور تھی
عشق و د ل لگی مجھ سے کو سوں دورتھی
عشق سے دور رکھتا تھا ہر ایک کو
دل لگی سے ہٹا تا تھا ہر ایک کو
مگر تم نےشا ید سنی ہو پہیلی
محبت کی بازی جس نے بھی کھیلی
نہ اس کا رہا کوئی ساتھی نہ بیلی
دکھوں کی چلی اس کے ساتھ ریلی
آ ہ پہ بھی کچھ ایسی قیامت تھی ٹو ٹی
کہ سب ناطے رشتے اور دنیا تھی رو ٹھی
محبت کا آغاز لب سے ہوا تھا
انجام دکھ غم کی شب سے ہوا تھا
کچھ وہ بھی کتراتے تھے حالات سے
کچھ ہم بھی گبھرا تے تھے جز با ت سے
اب تو گن گن کے تاروں کو کٹتی ہیں راتیں
اور رلا جا تی ہیں اس کی وفا والی باتیں
اب تو مو سم بھی دل کو لبھا تے نہں
باغ چاھت کا دل میں لگاتے نہیں
اب تو اک آس ہے ذات باری تعا لی
بچالے سبھی کو بلا سے با ری تعا لی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






