زندگی کی راہوں سے ٹھکرا گیا ہے کوئی
دل کی چنگاری پھر سلگا گیا ہے کوئی
سن کے میری غزلوں کو،شاد ہوا ہے کوئی
اور سن کے میری غزلوں کو چکرا گیا ہے کوئی
تیرے میرے سوا نہ تھا معلوم کسی اور کو
پھر کیوں قصہ محبت سنا گیا ہے کوئی
میرے نالہ و فریاد سن کے میرے دوستو
آشیانے میں لوٹ کے پھر آ گیا ہے کوئی
میرا دل اداس اداس رہنے لگا ھے شاکر
اسے غم ہجراں کی دوا پلا گیا ہے کوئی