ہوش میں تھا پھر بھی دل لگا بیٹھا
زہر جانے کیسے لہو میں اتار بیٹھا
کمزور تھی وہ گھڑی آنکھ لگا بیٹھا
نہ رہا ہوش گھر کا پتا بھلا بیٹھا
غم کو جانے کیوں گلے لگا بیٹھا
مسکان ہوتی ہے کیا یکسر بھلا بیٹھا
اسے اب بھول جانا ہے یہی بھلا بیٹھا
زہر جانے کیسے لہو میں اتار بیٹھا