زیست میں تنہائی ہے اداسی ہے

Poet: M.ASGHAR MIRPURI By: M.ASGHAR MIRPURI, BIRMINGHAM

زیست میں تنہائی ہے اداسی ہے
تیرے دیدار کی آنکھ پیاسی ہے

تھوڑی سی خوشیاں ڈھیروں غم
جینےکےلیے یہی سب کافی ہے

فتنہ فساد غم دوراں کےپیچ و خم
یہ سب کچھ زیست میں اضافی ہے

میں ہرروز کوئی نئی بات سیکھتاہوں
انسان کو زندگی بہت کچھ سکھاتی ہے

ہم کسی بزم سخن میں چلے جاہیں
محفل لوٹنے کو ہمارا نام ہی کافی ہے

Rate it:
Views: 669
24 Oct, 2011