میں سادگی کے لہجے میں ایک بات کہوں گا
رکتی نہیں اشکوں کی برسات کہوں گا
کہوں گا کہ شامیں میری اداس رہتی ہیں
بن تیرے نہیں کٹتی میری رات کہوں گا
جو کہو گے تم وہی مان لوں گا میں
جو تم کو لگے اچھی وہی بات کہوں گا
تیرے حسن کو ڈھونڈوں گا گلشن کی کلی میں
میں کھلتے ہوئے پھولوں کو تیری ذات کہوں گا
پہلو میں اس کو ساغر بیٹھا کے کسی دن
ہاتھوں پہ میرے رکھ دو یہ ہاتھ کہوں گا