دل تھا تجھے پانے کی سازش میں
بھیگ گئی تھی تیرے نام کی بارش میں
وہ تو مر مٹا تھا مری سادگی پر
بہت وقت گنوایا تھا خود کی آرائش میں
زندگی سے کوئی شکوہ نہ لب پہ آیا
جب تک تھی تیرے قرب کی آسائش میں
اسکی نگاہوں میں تھی نیند کسی اور کی
تڑپ گئی تھی اک خواب کی خواہش میں