سال بھر دوریوں میں گزرا ہے
وقت مجبوریوں میں گزرا ہے
ہم اسے چاہتے رہے دل سے
وہ جو مغروریوں سے گزرا ہے
ہم تو رسوا ہوۓ مگر اس کا
وقت مشہوریوں میں گزرا ہے
عشق تو خود نما رہا لیکن
حُسن مہجوریوں میں گزرا ہے
وشمہ گزری قیامتوں سے مگر
وہ تو مسروریوں میں گزرا ہے